مفقود کیوں ہیں غم کے خریدار شہر میں
مفقود کیوں ہیں غم کے خریدار شہر میں
ممنوع کیوں ہے درد کا اظہار شہر میں
ہے لفظ لفظ آپ کا گل بار شہر میں
پھیلی ہوئی ہے نکہت گفتار شہر میں
برگ گلاب پر جو رقم تھیں کہانیاں
زہراب موسموں سے ہوئیں خار شہر میں
سپنے نکیلی راتوں میں مجروح ہو گئے
زخمی ہیں ساری نور کی اقدار شہر میں
معصوم آرزوؤں کے سر پر تھا جس کا لمس
وہ دست خوش ادا ہوا تلوار شہر میں
شاداب جنگلوں کی جوانی تو کٹ گئی
اگنے لگی ہے حسرت اشجار شہر میں
فہم و خرد کی سطح پہ بقراط ہیں سبھی
خوابیدہ ہے ضمیر ہی بیدار شہر میں
معصوم آنچلوں سے نچوڑی ہوئی حیا
مرغوب شے ہے وحشیٔ خونخوار شہر میں
چنگاریاں نگاہ میں لہجے میں آنچ سی
کیا پیکر سفال ہوئے نار شہر میں
آلودگی میں لذت نکہت فنا ہوئی
خوشبو کا مول کچھ نہیں سرشار شہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.