مگر یہ قصہ تب کا ہے کہ جب اس کے قریں تھے ہم
مگر یہ قصہ تب کا ہے کہ جب اس کے قریں تھے ہم
یہ سارا آسماں اپنا تھا خوش باش و حسیں تھے ہم
یہیں ہاں جس جگہ اب خاک اڑتی پھرتی ہے ہر سو
یہیں اپنے مکاں تھے جن میں برسوں تک مکیں تھے ہم
گزشتہ رات سنتے ہیں بہت ہی تیز آندھی تھی
گزشتہ رات لیکن شہر سے باہر کہیں تھے ہم
سواد نامرادی میں بریدہ پر پھڑکتے ہیں
مگر کچھ یاد پڑتا ہے کہ بازوئے یقیں تھے ہم
نہ جانے کار دنیا کس طرح راس آ گیا اتنا
کہ یوں مصروف تو کار جنوں میں بھی نہیں تھے ہم
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 21)
- Author : شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.