مہ جبینوں کی محبت کا نتیجہ نہ ملا
مہ جبینوں کی محبت کا نتیجہ نہ ملا
مرغیاں پالیں مگر ایک بھی انڈا نہ ملا
حسن خود بیں نہ ملا حسن خود آرا نہ ملا
جب میں سسرال گیا ایک بھی سالا نہ ملا
کس طرح جاتا کوئی منزل مقصد کی طرف
کوئی یکہ کوئی تانگہ کوئی رکشا نہ ملا
نظر آیا نہ کہیں ناصح ناداں میرا
جستجو جس کی تھی وہ مٹی کا ببوا نہ ملا
اب کی ناکام رہا قائد ملک و ملت
اب کی بربادئ اقوام کا ٹھیکا نہ ملا
شیخ صاحب کے تلون کا فسوں ہے یہ بھی
مسجدوں میں کبھی اک مٹی کا بدھنا نہ ملا
اے غم دوست ضیافت میں تری کیا کرتا
ایک خوراک سے راشن ہی زیادہ نہ ملا
لاکھ بازار محبت کے لگائے پھیرے
بے وقوفی کے سوا اور کوئی سودا نہ ملا
کس طرح سے کوئی تعمیر نشیمن کرتا
کبھی ستلی نہ ملی اور کبھی سیٹھا نہ ملا
دوست کی شیریں بیانی کا مزا کیا کہئے
ایسی برفی کبھی ایسا کبھی پیڑا نہ ملا
رکھے ہی رکھے ہوئی جنس کرم سب برباد
ایک بھوکے کو مگر پاؤ بھر آٹا نہ ملا
ہاتھ آئے گا نہ پروانۂ جنت اے قوم
شیخ صاحب کو اگر حلوا پراٹھا نہ ملا
کس طرح سے کسی تعمیر کی ہوتی تکمیل
وقت پر جب کبھی اینٹا کبھی گارا نہ ملا
آج شمشیر برہنہ وہ لیے پھرتے ہیں
جن کے گھر میں کبھی اک بانس کا پھٹا نہ ملا
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 51)
- Author : irfaan abbas
- مطبع : uttarpardesh urdu acadmey (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.