مہ و خورشید و اختر لکھ رہا ہوں
مہ و خورشید و اختر لکھ رہا ہوں
ترے چہرے کا منظر لکھ رہا ہوں
بہت تذلیل آنکھوں کی ہوئی ہے
سو اب ہر غم کو اندر لکھ رہا ہوں
حرارت وقت کی کیسے نہ ہوگی
میں ہر لمحے کو چھو کر لکھ رہا ہوں
غم ہستی میں اپنا قد و قامت
ترے قد کے برابر لکھ رہا ہوں
میں ایسے دور میں زندہ ہوں اب تک
جبھی خود کو سکندر لکھ رہا ہوں
ترا پیکر نظر میں ڈھل رہا ہے
کہ میں حسن گل تر لکھ رہا ہوں
مسلسل دھوپ میں ہے رقص اپنا
کہ بچوں کا مقدر لکھ رہا ہوں
میں اب لگتا ہوں خود کو پورے قد کا
مگر یہ بات جھک کر لکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.