Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محل سراؤں کے دیوار و در سے کیا لینا

محمد شفیع سیتاپوری

محل سراؤں کے دیوار و در سے کیا لینا

محمد شفیع سیتاپوری

MORE BYمحمد شفیع سیتاپوری

    محل سراؤں کے دیوار و در سے کیا لینا

    ترے گداؤں کو لعل و گہر سے کیا لینا

    میں اپنے ظرف کو اپنی نظر سے دیکھوں گا

    کسی کی فکر کسی کی نظر سے کیا لینا

    جو بال و پر کے سہارے اڑے پرندہ ہے

    میں آدمی ہوں مجھے بال و پر سے کیا لینا

    میں خود بشر ہوں بشر سے ہے دوستی میری

    مجھے تصور فوق البشر سے کیا لینا

    جو چل سکو تو چلو میرے ساتھ منزل تک

    وگرنہ مجھ کو تمہارے سفر سے کیا لینا

    اک آدمی کو بھی انسان جو بنا نہ سکے

    معاف کرنا مجھے اس ہنر سے کیا لینا

    مجھے زمین کے ذروں میں نور بھرنا ہے

    مری تلاش کو شمس و قمر سے کیا لینا

    اسے تو دھوپ کی چوکھٹ سے لوٹ جانا ہے

    نسیم صبح کو پھر دوپہر سے کیا لینا

    ہے کون بھوکا اندھیرا ہے کس کے گھر میں شفیعؔ

    امیر شہر کو ایسی خبر سے کیا لینا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے