محبوب کی باتوں پہ کوئی ہوگا خفا کیا
محبوب کی باتوں پہ کوئی ہوگا خفا کیا
شکوہ کسے کہتے ہیں محبت میں گلہ کیا
دل نے مرے ترتیب ان افسانوں کی دی ہے
کیا مست نگاہی نگۂ ہوشربا کیا
یہ پاس ادب ہے کہ گنہ گار بنا ہوں
ورنہ سر محشر مری ہوتی یہ سزا کیا
کیا پھر رخ روشن سے نقاب اس نے الٹ دی
پھر طور کا قصہ کہیں موسیٰ سے چھڑا کیا
لے جانے لگے پھر سوئے بت خانہ ہر اک کو
پھر قبلۂ حاجات ہوئے قبلہ نما کیا
کیا صاعقۂ طور گری قلب حزیں پر
وہ جان جہاں آج ہے پھر جلوہ نما کیا
اغیار کے چہروں پہ دھوئیں اڑنے لگے کیوں
قصہ تری محفل میں مرا آج چھڑا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.