محفل دار میں ہنگامۂ سر باقی ہے
محفل دار میں ہنگامۂ سر باقی ہے
شکر ہے سلسلۂ فکر و نظر باقی ہے
رات کے بعد بھی رات آنے کا ڈر باقی ہے
کچھ سہی پھر بھی اک امکان سحر باقی ہے
دل کہاں دل کی جگہ اس کی نظر باقی ہے
آئنہ ٹوٹ گیا آئینہ گر باقی ہے
دل کی دہلیز سے رخصت ہوئیں یادیں کتنی
اک تری نیم نگاہی کا اثر باقی ہے
راہبر ساتھ ہیں ایک ایک قدم پر لیکن
یہ تو بتلائے کوئی کتنا سفر باقی ہے
دل لہو ہم نے کیا ہاتھ لہو ہم نے کئے
پھر بھی اک سلسلۂ کار ہنر باقی ہے
کس لئے حادثۂ وقت سے ڈرتے ہو مجیدؔ
سنگ آتے ہی رہیں گے جو یہ سر باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.