محفل یار میں اغیار رہا کرتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ جدائی میں جلا کرتے ہیں
مصحف رخ کی تلاوت میں رہا کرتے ہیں
بس اسی طرح سے ہم یاد خدا کرتے ہیں
نقش پا راہ میں ان کا نظر آئے کیونکر
خوب رو دیدۂ عاشق پہ جلا کرتے ہیں
نزع کا وقت جو آیا تو کہا ظالم نے
دیکھو اس طرح سے ہم وعدہ وفا کرتے ہیں
فتنۂ دہر ہیں سارے قد بالا والے
جس طرف جاتے ہیں اک حشر بپا کرتے ہیں
چشم مخمور کی مستی سے ہے مستی اپنی
نرگسیں جام میں ہم پھول پیا کرتے ہیں
مجھ سے ان سے جو ہوا کرتی ہیں باتیں سر بزم
شمع کی طرح سے اغیار جلا کرتے ہیں
نزع میں اس کو بلایا تو یہ کہلا بھیجا
چاہنے والے تو ہر روز مرا کرتے ہیں
داغ دے دے کے مجھے رحم اسے آیا آخر
پھول کر ہی شجر شوق پھلا کرتے ہیں
دل لگانے کا مزا خوب اٹھایا ہم نے
اک نیا روز ستم ان کا سہا کرتے ہیں
وار کوئی بھی تو پورا نہ پڑا او قاتل
زخم دل تیری نزاکت پہ ہنسا کرتے ہیں
ایک دن ان کو رلائے گی محبت میری
میرے رونے پہ جو شوخی سے ہنسا کرتے ہیں
شمع رو دیتی ہے پروانہ کے جلنے پہ مگر
وہ ہنسا کرتے ہیں عشاق جلا کرتے ہیں
کبھی آنکھوں کو بدل کر تو کبھی تیور سے
جور پر جور جفا پر وہ جفا کرتے ہیں
ان حسینوں کا تو انداز نرالا ہے طبیبؔ
ان کو جو چاہے اسی سے یہ دغا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.