محفل میں بار بار جو ہم پر نظر گئی
محفل میں بار بار جو ہم پر نظر گئی
ہر دل پہ جیسے لہر قیامت گزر گئی
کر کے امید زندگی جیتے رہے ہیں ہم
اب کہ امید زندگی جانے کدھر گئی
ملنا تمہارا جیسے بہاروں کا انبساط
پوچھا جو میرا حال تو قسمت سنور گئی
وہ کیا خبر تھی جس نے ہمیں بے خبر کیا
وہ کیا نظر تھی زخم جگر تک اتر گئی
کیسے ہوئے فریفتہ یہ راز ہی رہا
شاید نگاہ یار بڑا کام کر گئی
الجھے ہیں اس طرح سے غم روزگار میں
لذت غم فراق کی شام و سحر گئی
اے حسن تیرے چاہنے والوں کی خیر ہو
اے عشق تیری آہ و فغاں بے اثر گئی
ہر دل سلگ رہا ہے محبت کی آگ میں
جانے بلائے عشق بھی کس کس کے گھر گئی
بدنام کر گئی ہے ہمیں رسم دلبری
جو بھی نظر اٹھی ہے وہ ہم پر ٹھہر گئی
میری کتاب غم کا بھی قصہ ہوا تمام
اس شہر نا شناس میں وہ دربدر گئی
برہمؔ گیا ہے کام سے دل بھی ہمارے ساتھ
آیا خیال یار تو بھی آنکھ بھر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.