محفل میں گو کہ زمزمہ خوانی ہے اور بس
محفل میں گو کہ زمزمہ خوانی ہے اور بس
میری نظر میں اشک فشانی ہے اور بس
چہرے نئے نئے ہیں دیار حریص میں
لیکن گلی تمہاری پرانی ہے اور بس
تیرے بغیر دن بھی گزارا ہے عید کا
اپنی کہاں یہ شام سہانی ہے اور بس
مجھ کو تو شہر بھر میں کوئی جانتا نہیں
تیری ہر ایک لب پہ کہانی ہے اور بس
خط تو جلا دئے ہیں مگر اک انگشتری
اب آخری یہ اس کی نشانی ہے اور بس
تو نے بنا لیے ہیں بہت ہم سفر یہاں
تنہاؔ مگر یہ میری جوانی ہے اور بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.