محفل میں تیرے کون تھا جو شادماں نہ تھا
محفل میں تیرے کون تھا جو شادماں نہ تھا
سب تھے شریک بزم مگر میں وہاں نہ تھا
زلفوں کے دھیان سے تھا اندھیرا تمام شب
تاریک اس قدر تو سواد جہاں نہ تھا
بالائے بام چاند ہوا کیوں نہیں طلوع
اے رشک مہ وہ اوج میں کیا آسماں نہ تھا
پہنچا فلک پہ نالۂ آتش فشاں مرا
کیا برق شعلہ ریز تھی جس میں دھواں نہ تھا
معمور تیرے نور سے ہر ایک ذرہ ہے
دیر و حرم میں جلوہ ترا کب عیاں نہ تھا
فرمایا تو نے جبکہ الست بربکم
جز ذات پاک کوئی وہاں اور یہاں نہ تھا
کس نے بلٰی کہا تھا بلا میں جو پھنس گیا
لیکن وہاں تو کوئی ترا ہمزباں نہ تھا
لاکھوں حسین دیکھے ہیں ہم نے جہان میں
تجھ سا حسین کوئی بھی جان جہاں نہ تھا
یوسف سے کوئی چاہ تھا خالی نہ دہر میں
اندھے ہمیں تھے کوئی بھی اندھا کنواں نہ تھا
حاسد کو رشک ہے تو اسی ایک بات کا
بجلی جہاں گری تھی مرا آشیاں نہ تھا
اپنا پتا لگا تو فقط تیری ذات سے
ورنہ جہاں میں اور کوئی بے نشاں نہ تھا
تیری ہی ایک ذات ہے دونوں جہان میں
پوشیدہ کوئی غیر یہاں درمیاں نہ تھا
سائے کی طرح رہتا تھا ہر دم میں تیرے ساتھ
تجھ سا رفیق کوئی بھی اے جان جاں نہ تھا
بلبل کا آشیاں نہ بچا دست برد سے
کس روز بے زبانوں پہ جور خزاں نہ تھا
جام شراب میں نے پلایا ہے شیخ کو
قاضی سے پوچھو کیا وہ مرا میہماں نہ تھا
اے شادؔ ہر بلا سے اسی نے بچا لیا
ایسا نگاہبان کوئی پاسباں نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.