محفل میں تو بس وہ سج رہا ہے
اپنے کو جو کچھ سمجھ رہا ہے
دستک ترے ہاتھ کی ہے لیکن
دروازہ ہوا سے بج رہا ہے
نکلا تھا میں گھر سے منہ اندھیرے
اب رات کا ایک بج رہا ہے
پھر خود کو دکھائی دے گیا ہوں
پھر سوچ کا تار الجھ رہا ہے
اس دور کا ہے وہی پیمبر
جو اپنے حقوق تج رہا ہے
کیا ہو جو کہیں برس پڑے وہ
اب تک جو فقط گرج رہا ہے
اتنا بھی نہیں ہوں میں تو راشدؔ
جتنا مجھے وہ سمجھ رہا ہے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 388)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.