محفل سے آخر اس کی نکلوائے جائیں گے (ردیف .. ب)
محفل سے آخر اس کی نکلوائے جائیں گے
شیخی سے جا تو بیٹھے تھے اک بار عنقریب
وحشت بھرے ہوئے مرے تیور کو دیکھ کر
آتا نہیں ہے اب کوئی غم خوار عنقریب
وہ دن گئے جنوں کے مداوا کے واسطے
دو چار روز بیٹھے تو دو چار عنقریب
جنس وفا کی قدر گر اظہار کیجیے
کہتا ہے مجھ کو یاں سے ہے بازار عنقریب
اے بد سلیقہ یہ بھی قرینہ ہے بزم کا
عشاق دور بیٹھیں اور اغیار عنقریب
لے اپنے آشیاں کی خبر جلد جبرئیل
پہونچی ہماری آہ شرربار عنقریب
دوری شہیدیؔ اپنی سمجھ کا قصور تھا
ہے شہ رگ گلو سے بھی یاں یار عنقریب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.