مہکا ہے زخم زخم ہوائیں ہیں منچلی
برسا ہے تیری یاد کا ساون گلی گلی
دیوار و در تو راہ میں حائل نہ ہو سکے
آگے بڑھوں تو پاؤں پکڑتی ہے بیکلی
اک ماہتاب تھا کہ پگھلتا چلا گیا
اک شمع تھی کہ ساتھ مرے رات بھر جلی
وہ روشنی جو تو نے ہمیں دی تھی دن ڈھلے
وہ روشنی بھی ہم نے لٹا دی گلی گلی
یہ اور بات ہم ہی اجالوں سے دور ہیں
ورنہ ہمیں نے تیری جبیں پر شفق ملی
سائے کا اک نقاب سا رخ پر بکھر گیا
یارو سحر جو اس کے گریبان سے ڈھلی
شعلہ فشاں ہے شدت ادراک سے بدن
اک کرب کے الاؤ سے دیوانگی بھلی
لو دے اٹھی ہیں بیتے دنوں کی رفاقتیں
بجھتے شرر بھی آگ بنے وہ ہوا چلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.