محکوم سہی پھر بھی علاقہ نہیں دیتے
محکوم سہی پھر بھی علاقہ نہیں دیتے
ہم جان تو دے سکتے ہیں قبضہ نہیں دیتے
اپنے ہی بھروسے پہ سفر کرنا کہ یہ لوگ
منزل کا تو بتلاتے ہیں رستہ نہیں دیتے
کم ظرف مکینوں سے الجھتے نہیں سائل
کچھ لوگ ضرورت سے زیادہ نہیں دیتے
دریا کبھی فطرت کے منافی نہیں چلتے
صحرا کسی انجان کو سایہ نہیں دیتے
ہم ہجر کے ماروں کو بھلا کیسے دلاسے
بجھتی ہوئی قندیل کو پرسہ نہیں دیتے
ہر ایک پہ کھلتے نہیں اسرار محبت
ہر شخص کو دل جیسا خزانہ نہیں دیتے
تھوکا ہوا افلاک کا آ جاتا ہے منہ پر
شہباز کو پرواز کا طعنہ نہیں دیتے
معلوم ہے تاثیر ترے نام کی جامیؔ
ہم یوں ہی تو ہر جا پہ حوالہ نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.