محروم اثر آہ بھی ہے اور دعا بھی
محروم اثر آہ بھی ہے اور دعا بھی
سنتا نہیں ناکام محبت کی خدا بھی
نعمت ہے مرے حق میں مرا درد محبت
اٹھتا ہے جو پہلو میں تو آتا ہے مزا بھی
اب ٹھوکریں در در کی نہ کھا اے دل ناداں
ملتی ہے کہیں درد محبت کی دوا بھی
تنہا تری شوخی ہی نہیں دل کی طلب گار
کرتی ہے تقاضا یہی در پردہ حیا بھی
جھکنا ہی پڑا برسر محفل ہمیں آخر
پیچھے نہ ہٹے بات سے اپنی وہ ذرا بھی
مقصود نہیں اس سے ہمیں تیری شکایت
دیتا ہے مزا جوش محبت میں گلا بھی
کچھ فیض محبت سے اٹھائے تو ہیں لیکن
اس جرم کی پائی ہے بہت ہم نے سزا بھی
کرتا ہوں ترے ملنے کی دن رات دعائیں
وابستہ تری یاد سے ہے یاد خدا بھی
آباد رہا خانۂ دل عشق کے دم سے
گو حسن کے ہاتھوں وہ کئی بار لٹا بھی
چمکی جو سر طور تو اے برق تجلی
موجود وہاں دیکھنے والا کوئی تھا بھی
ساحرؔ یہ ہے جی میں کہ پئیں اور پلائیں
کرتی ہے تقاضا یہی ساون کی گھٹا بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.