محرومی کے دکھ اور تنہائی کے رنج اٹھائے
محرومی کے دکھ اور تنہائی کے رنج اٹھائے
لیکن ہم کو آج بھی جھوٹا پیار نہ کرنا آئے
سیل غم دنیا نے دل سے کیا کیا نقش مٹائے
ہجر کی راتوں میں اب تیری شکل بھی یاد نہ آئے
تنہائی کا سناٹا اور آتی جاتی راتیں
تیری یاد نہ اور کوئی غم پھر بھی نیند نہ آئے
تیرے معصومانہ پیار کی دولت پا کر ہم نے
اکثر ناز کیا ہے لیکن کبھی کبھی پچھتائے
پیاسی کلیاں پانی کے قطرے قطرے کو ترسیں
اور کرم کا بادل دریاؤں پہ برستا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.