Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محرومیوں کا اک سبب جوش طلب خود بھی تو ہے

محب عارفی

محرومیوں کا اک سبب جوش طلب خود بھی تو ہے

محب عارفی

MORE BYمحب عارفی

    محرومیوں کا اک سبب جوش طلب خود بھی تو ہے

    شعلے پہ لپکا اس طرح جیسے کوئی گل ہی تو ہے

    کس وہم کس چکر میں ہو خودبیں بگولوں دم تو لو

    سینے میں دل ہو بھی کہیں مانا کہ بیتابی تو ہے

    سوجھے مگر کیا شمع کو اپنے اجالے کے سوا

    ہر چند ذوق دید کا میدان تاریکی تو ہے

    جھانکا ہے میں نے ساز میں پردہ ہٹا کر ساز کا

    نغمہ نظر آ جائے گا یہ آس بے جا بھی تو ہے

    ہر باغ میں اڑتا پھروں ہر شاخ پر گرتا رہوں

    ہر گل سے خوشبو چوس لوں اب یہ میری ضد ہی تو ہے

    ہے ہے وہ شیریں جھلکیاں کب تک مگر سر پھوڑیے

    دیوار پھر دیوار ہے حالانکہ شیشے کی تو ہے

    پھر بھی یہ دھن ہے موج سے دریا کو اپنے ناپ لوں

    پیمانہ میرا ہے غلط مجھ کو خبر اتنی تو ہے

    پیتا رہا کیا عمر بھر پی کر تمنا کا لہو

    کچھ دن سے میری آستیں کچھ زیر لب کہتی تو ہے

    ہوتی کہاں تک مسترد بے باکیٔ دست صبا

    کھلنے لگا بند حیا آخر شگوفہ ہی تو ہے

    تعمیر آخر کر لیا حسرت نے خوابوں کا حرم

    شغل گنہ کے واسطے یہ آڑ بھی کافی تو ہے

    مشق خود آشامی کروں سیراب ہونا سیکھ لوں

    لبریز خود ہے تشنگی ساغر مرا خالی تو ہے

    اب صلح کر بھی لیں محبؔ تنہائیوں سے وحشتیں

    وہ میرا سایہ ہی سہی اک شے نظر آئی تو ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے