محرومیوں کا خوف نہیں ہے ذرا مجھے
محرومیوں کا خوف نہیں ہے ذرا مجھے
پہچانتی ہے شہر کی آب و ہوا مجھے
اک عمر اس سفر میں گزرنے کے باوجود
کیوں اجنبی سا لگتا ہے ہر راستہ مجھے
بے جا انا تباہی کا کردار بن گئی
خود ساختہ غرور نے رسوا کیا مجھے
کوتاہیوں کا دخل ہے میری شکست میں
ناکامیوں نے راز یہ سمجھا دیا مجھے
ہر چند سامنے تھی مرے منزل یقیں
لیکن غلط قیاس نے بھٹکا دیا مجھے
اب سارا شہر میرا خریدار بن گیا
اتنا مرے خلوص نے سستا کیا مجھے
لکھ دی امیر شہر نے دستور میں یہ بات
مجرم ہو کوئی اور ملے گی سزا مجھے
ہونے لگے تھے مجھ سے گریزاں تمام لوگ
گھبرا کے توڑنا ہی پڑا آئنہ مجھے
یوں تو سراجؔ اس کی محبت میں ہے فریب
لیکن اسی نگاہ نے اچھا کیا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.