محرومیوں نے وقت پہ الزام رکھ دیا
محرومیوں نے وقت پہ الزام رکھ دیا
مشکل کا نام گردش ایام رکھ دیا
گھر کے دیے پہ مجھ کو ہواؤں کا خوف تھا
دل کا دیا جلا کے سر شام رکھ دیا
محسوس جب ہوا کہ اسے بھولنے لگے
ہم نے اٹھا کے طاق میں پھر جام رکھ دیا
اس سنگ دل نے خواہش دیدار پر مری
پتھر اٹھا کے ایک لب بام رکھ دیا
ناصرؔ کو کچھ لقب تو ملے آپ سے حضور
مجنوں تو اک جہاں نے مرا نام رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.