محشر میں حال دل کا خدا کو سنائیں گے
محشر میں حال دل کا خدا کو سنائیں گے
چپ چاپ اس کے بعد جہنم میں جائیں گے
سجدے کی جب کہیں بھی تمنا ہوئی ہمیں
ہر بار تیرا نقش کف پا بنائیں گے
سوچا نہ تھا کہ پہلو سے لگ کر رقیب کے
اس ناز اور ادا سے وہ محفل میں آئیں گے
مہندی کو پیسنے کی وہ زحمت کریں گے کیوں
ہاتھوں پہ میرے خون کی مہندی رچائیں گے
اک روز گھر سے نکلیں گے میری تلاش میں
افسوس پر وہ میرا نشاں تک نہ پائیں گے
گھومے گی یہ زمین بھی الٹی اسی کے ساتھ
کوزے کو رکھ کے چاک پہ ایسا گھمائیں گے
مستی میں جو یہ ناچتے پھرتے ہیں آج کل
کل کو یہ اپنے گرد زمانہ نچائیں گے
جس روز مل گیا ہمیں اس کا کوئی نشاں
پہلے تو تیرا نقش کف پا مٹائیں گے
مرنے کو ایک شرط پہ تیار ہوں کہ آپ
محشر میں مجھ کو اپنا ہی کہہ کر اٹھائیں گے
تب تک نہ چین پائیں گے رند خراب حال
جب تک نہ جام ساقیٔ کوثر پلائیں گے
آباد بستیوں سے ہمیں کیا غرض کہ ہم
عاشق ہیں جا کے دشت میں خیمہ لگائیں گے
فرہاد تجھ سے لوگ زمانے میں اب کہاں
اب کون ہیں جو دودھ کی نہریں بہائیں گے
حیدرؔ جو دشمنان سخن ہیں وہ دیکھیو
آ کر مرے مزار پہ غزلیں سنائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.