محشر تھا اک آن میں ٹوٹا دھرتی پر
محشر تھا اک آن میں ٹوٹا دھرتی پر
جانے کس آسیب کا سایا دھرتی پر
کون ہے جس نے تن من دھن سب لوٹ لیا
کس نے رکھا ہے پاؤں خدایا دھرتی پر
سادھو سنت فقیر پروہت مولانا
کل یگ میں پھر کون اترتا دھرتی پر
یہ اب شاخیں اور جڑیں بھی پھیلیں گی
کیوں چھیڑا تھا قصہ میرا دھرتی پر
کس کس نے دفنائے پھولوں جیسے لوگ
کس کس نے بارود کو پوجا دھرتی پر
دھرتی گول ہے ہوگی یہ باتیں مت سوچ
سوچ کہ تیرا بوجھ ہے کتنا دھرتی پر
رات بدل جاتے ہی جانے یہ کس نے
پھول بدن سا رنگ بکھیرا دھرتی پر
میرے جیسے دیوانے کب سوچتے ہیں
تیرا کیا ہے کیا ہے میرا دھرتی پر
بات گرہ میں باندھ لے ایرجؔ میرے بعد
اترے گا انسان نہ مجھ سا دھرتی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.