محو ایسا ہوں سر و پا کی خبر کچھ بھی نہیں
محو ایسا ہوں سر و پا کی خبر کچھ بھی نہیں
تیرے جلوہ کے سوا مد نظر کچھ بھی نہیں
اب تو تھامے ہوئے پھرتے ہو کلیجہ اپنا
تم تو کہتے تھے کہ آہوں میں اثر کچھ بھی نہیں
ہم بیاں کرتے ہیں جملہ کی عدم کے ترکیب
مبتدا اس کی تو ہستی ہے خبر کچھ بھی نہیں
خوف ہے ان پہ نہ ظاہر کہیں الفت ہو مری
دل میں گو درد ہے کہتا ہوں مگر کچھ بھی نہیں
نکلے جنت سے جو آدم تو جہاں میں آئے
اتنی دلچسپ تو بستی ہے مگر کچھ بھی نہیں
پتلی والوں کی سی چادر ہے حجاب ہستی
سب ادھر ہی کے کرشمے ہیں ادھر کچھ بھی نہیں
جب سے یہ جان لیا دامن رحمت ہے وسیع
حشر کا ان کے گنہ گار کو ڈر کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.