محو حیرت ہوں کہ آخر یہ تماشہ کیا ہے
محو حیرت ہوں کہ آخر یہ تماشہ کیا ہے
صبح خود پوچھ رہی ہے کہ اجالا کیا ہے
اس بدلتی ہوئی دنیا کا بھروسہ کیا ہے
سب اسی فکر میں بیٹھے ہیں کہ ہوتا کیا ہے
بے عمل ہو تو سمجھئے کہ ہے بے سود حیات
جس کا مقصد نہ ہو وہ جینا بھی جینا کیا ہے
پوچھتا ہے یہ چراغوں میں لہو جل جل کر
تلخیٔ دور بتا دے تری منشا کیا ہے
میری آنکھوں سے ذرا دل میں اتر کر دیکھو
لوگ کہتے ہیں جسے عشق وہ ہوتا کیا ہے
ہیچ ہے اس کے لئے دولت دنیا انجمؔ
کاش انسان سمجھ لے مرا رتبہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.