محو خیال یار ہوں مجھ کو کسی سے کیا
محو خیال یار ہوں مجھ کو کسی سے کیا
جب تک ہوں روشنی میں مجھے تیرگی سے کیا
وہ خود بخود ہی سامنے آ جائے گا کبھی
جو دل میں ہے مرے میں بتاؤں ابھی سے کیا
تھوڑا سا مسکرا کے جو کہیے تو پھر مجھے
انکار بھی قبول ہے اقرار ہی سے کیا
وہ مثل مشک جس سے مہکتے تھے روز و شب
وہ ہی نہیں تو زندگی کو زندگی سے کیا
جن کے ہیں سونے چاندی کے ساغر بھرے ہوئے
ان کو کسی غریب کی تشنہ لبی سے کیا
احباب ہی جو وقت پڑے پر نہ کام آئیں
امید کوئی رکھے بھلا پھر کسی سے کیا
تم کو تو اپنے رنج و مسرت کی فکر ہے
میرے غم حیات مری بے بسی سے کیا
لائی ہے اس مقام پر اب زندگی جہاں
وصل و فراق سے بھی کیا رنج و خوشی سے کیا
گلشنؔ ہم اہل ہند اہنسا پسند ہیں
دشمن سے بھی ہے پیار ہمیں دوست ہی سے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.