محو نغمہ مرا قاتل جو رہا کرتا ہے
محو نغمہ مرا قاتل جو رہا کرتا ہے
فن موسیقی کو بھی ذبح کیا کرتا ہے
اک وہ ظالم ہی نہیں مجھ پہ جفا کرتا ہے
آسماں بھی اسی چکر میں رہا کرتا ہے
بارش کیف و ترنم کا سماں کیا کہئے
نغمہ جیسے لب مطرب سے چوا کرتا ہے
اب تو ہر بات پہ قرآن اٹھا لیتے ہیں
اب تو ایمان سپر بن کے بکا کرتا ہے
اٹھ گیا مے کدہ سے شیشہ و ساغر کا رواج
اب تو چلو سے ہر اک رند پیا کرتا ہے
ساتھ تسبیح کے دانوں کے سنا ہے ہم نے
شیخ بریانی کی بوٹی بھی گنا کرتا ہے
میں جہاں میں کسی آئین کا پابند نہیں
میرے گھر آپ ہی قانون ڈھلا کرتا ہے
کیوں نہ واعظ کے تقدس کا اثر ہو دل پر
روز مے خانہ میں تسبیح پڑھا کرتا ہے
جس کو سمجھے ہوئے تھے صدق و صفا کا حامی
جھوٹ کی رسی وہی روز بٹا کرتا ہے
عزم بالجبر کے ہاتھوں جو ہوا ہو روشن
وہ دیا بھی کہیں جھونکوں سے بجھا کرتا ہے
اللہ اللہ یہ معراج محبت اے شوقؔ
حسن اب عشق کا پانی ہی بھرا کرتا ہے
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 116)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.