محو کر ڈالی کسی نے دل سے میری یاد تک
محو کر ڈالی کسی نے دل سے میری یاد تک
ہو نہیں سکتی مگر اس ظلم پر فریاد تک
وحشتیں اتنی بڑھی ہیں کاروبار شوق میں
دور مجھ سے بھاگتا ہے اب مرا ہمزاد تک
تیری میری لغزشوں پر ہی کہاں موقوف ہے
بات چل نکلی تو پھر جائے گی یہ اجداد تک
سوچتا ہوں کیا کریں گے اندمال درد دل
غور سے سنتے نہیں ہیں جو مری روداد تک
بن گئے انسان اپنی ذات میں جنگل منیرؔ
اڑ گئی ہے بستیوں سے بوئے آدم زاد تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.