محض یہ وہم ہے یا ہے مرا اپنا سایہ (ردیف .. ا)
محض یہ وہم ہے یا ہے مرا اپنا سایہ
کون یہ چاند کی نگری سے اتر کر آیا
اجنبیت کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
اجنبی تھا تو مجھے دیکھ کے کیوں گھبرایا
میں مسافر تھا مرا حق تھا ہر اک رستہ پر
یہ الگ بات کہ رستوں نے مجھے بھٹکایا
جب اندھیرا تھا تو ہم دونوں میں تفریق نہ تھی
چاند ابھرا تو جدا ہو گیا میرا سایہ
یہ جو دو پتے ہیں کب ان میں سے اک گر جائے
میں نے اس دور میں ہر ایک کو تنہا پایا
وقت اک آہنی دیوار بھی بن سکتا ہے
کتنے لمحوں کو ٹٹولا تو یہ نکتہ پایا
دور سے کتنے چمکتے ہوئے موتی دیکھے
جس کو نزدیک سے دیکھا اسے پتھر پایا
روح کا راگ تو ہر شخص نے چھیڑا فرحانؔ
جسم میں کیا تھا کہ ہر اک نے اسے ٹھکرایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.