مئے گل رنگ کی ہے جلوہ گری شیشے میں
مئے گل رنگ کی ہے جلوہ گری شیشے میں
بند کی ہے مرے ساقی نے پری شیشے میں
چرخ پر رنگ شفق دیکھ کے وجد آتا ہے
کیا شراب شفقی ہے یہ بھری شیشے میں
مے کشو عیش اٹھا لو کہ بہار آخر ہے
جلوۂ مے ہے چراغ سحری شیشے میں
زندگی کا چمن اس مے سے تر و تازہ ہے
ساقیا ہے یہ حیات بشری شیشے میں
دخت رز پردے کے اندر بھی ستم ڈھاتی ہے
کام کر جاتی ہے جادو نظری شیشے میں
شیشہ و جام میں کیا ہے یہ نہ پوچھو عثمانؔ
بے خودی جام میں ہے بے خبری شیشے میں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 115)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.