مے کا مشتاق ہے دل آنکھ کا سودائی ہے
مے کا مشتاق ہے دل آنکھ کا سودائی ہے
جذبۂ شوق بہ اندازۂ رعنائی ہے
انجمن میں بھی کسی انجمن آرا کے بغیر
دل سے تا حد نظر عالم تنہائی ہے
شہر گل انجمن ماہ وشاں کوۓ مغاں
دل کہیں بھی ہو مگر تیرا تمنائی ہے
جب بھی ہم ابتریٔ حال سے مایوس ہوئے
زیست ماضی کی حسیں یاد اٹھا لائی ہے
رنگ پہ دم سے ہے پروانوں کے سارا ماحول
شمع کو واہمۂ انجمن آرائی ہے
شہر میں رہ کے یہ احساس ہوا ہے کہ خوشی
دور دیہات میں بجتی ہوئی شہنائی ہے
ہائے وہ حسن کہ چڑھتی ہوئی کرنوں کی اڑان
آہ یہ شوق کہ ٹوٹی ہوئی انگڑائی ہے
آنسوؤں سے کیا سیراب دلوں کو شوکتؔ
نہر نکلی ہے تو اس تھل میں بہار آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.