میکدہ ہے خمار ہے تھوڑا
میکدہ ہے خمار ہے تھوڑا
زیست کا کاروبار ہے تھوڑا
مرگ کی خوش گمانیاں تھوڑی
زندگانی کا بھار ہے تھوڑا
میرے آزار ڈھونڈ لائے کوئی
اب بھی مجھ کو قرار ہے تھوڑا
وہ بھی تیرے سپرد کرتا ہوں
خود پہ جو اختیار ہے تھوڑا
موسم گل کا ایک مجھ پہ جنوں
اس پہ رنگ بہار ہے تھوڑا
موت لے کر چلی ہے اب مجھ کو
جو ترا ہے دیار ہے تھوڑا
ٹیس دل کی خیالؔ ہے تھوڑی
درد بھی پائیدار ہے تھوڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.