میکدے سے نہ حرم سے نہ صنم خانے سے
میکدے سے نہ حرم سے نہ صنم خانے سے
آبرو ہے ترے غم کی مرے کاشانے سے
زندگی ہوتی جو گتھی تو سلجھ بھی جاتی
یہ تو کچھ اور الجھ جاتی ہے سلجھانے سے
موت کس کار نمایاں پہ ہے اتنی نازاں
شخصیت مرتی نہیں شخص کے مر جانے سے
عقل والے بڑے محدود نظر ہوتے ہیں
مسئلہ دل کا ہے پوچھو کسی دیوانے سے
راز تعمیر کا تخریب میں پوشیدہ ہے
شہر لیتے ہیں جنم گاؤں اجڑ جانے سے
روز افتادہ ہے کیا جوش نمو کے آگے
مسکراتی ہے سحر شب کے سیہ خانے سے
غم سے کچھ اور نکھر جاتا ہے انساں کا شعور
جیسے سونا ہو کھرا آگ میں تپ جانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.