میکدے ویران راتوں کے حوالے ہو گئے
میکدے ویران راتوں کے حوالے ہو گئے
کیسے کیسے لوگ اب اللہ والے ہو گئے
جب تمہارے بچوں نے بھی ہاتھ ہی پھیلا دئے
راستے کے اس لیے تم خود نوالے ہو گئے
تم نے دیکھا ہی نہیں ان گھر جلانے والوں کو
ظلمتیں اتنی بڑھیں روشن اجالے ہو گئے
تیری الفت میں بہت بھٹکا ہوں میں تو رات دن
تیرے دل کے راستے سب دیکھے بھالے ہو گئے
جن کے چہرے پر ہمیشہ جھوٹ کی بارش رہی
وقت ایسا ہے وہی اب بات والے ہو گئے
تیرے یاروں نے تجھے کیوں وقت پہ دھوکہ دیا
کیا بس اتنی بات ہے وہ پیسے والے ہو گئے
کر رہے ہو کیوں اشارے مجھ کو اتنی دور سے
رنگ اجلے ہیں مگر یہ دل کے کالے ہو گئے
کیا خبر تھی ہم کو بھی وہ اتنے بھولے بھالے ہیں
پیر میں الجھے ہوئے مکڑی کے جالے ہو گئے
تو نے یہ لمبا سفر تنہا گزارا کس لیے
اتنی دوری سے مرے پیروں میں چھالے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.