مے کشی چھوڑ دی توہین ہنر کر آیا
مے کشی چھوڑ دی توہین ہنر کر آیا
جام الٹائے سبو زیر و زبر کر آیا
جب وہ دیوار گری تھی تو یہ در کیوں رہتا
بس یہی سوچ کے مسمار وہ گھر کر آیا
دشت امکان میں تنہا میں کہاں تک جاتا
جب گماں بھی نہ رہا ترک سفر کر آیا
ایک امید کا عالم ہے کہ تھکتا ہی نہیں
بار احسان سے بھی صرف نظر کر آیا
راہ دشوار تھی اور اس کے تغافل کا یقیں
شکر الطاف کہ یہ معرکہ سر کر آیا
وحشت زیست مبارک تری ثابت قدمی
داغ بھرتا رہا قطرے کو گہر کر آیا
ناوک ناز تری خیر کہ عشق خوشنود
خود نمائی کے لئے خون جگر کر آیا
مجھ سے بہتر تو مرا خواب تھا جھوٹا ہی سہی
ترے پہلو میں جو اک رات بسر کر آیا
ہم سمجھتے تھے جسے ہمدم و ہمراز اپنا
وہ ہی سلمانؔ حریفوں کو خبر کر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.