مے کشی کا تو مزہ جب ہے بہار آئی ہو
مے کشی کا تو مزہ جب ہے بہار آئی ہو
موج بادہ مرے ساقی تری انگڑائی ہو
گامزن جب کہ ادھر آپ کا سودائی ہو
کس لیے پھر نہ بیاباں میں بہار آئی ہو
اس طرح پہلے ملا تھا نہ مجھے کوئی شخص
جیسے برسوں سے مری اس کی شناسائی ہو
اس کے نزدیک ہے کیا چیز تماشائے ہلال
جس کی نظروں میں نہاں آپ کی انگڑائی ہو
گفتگو آپ کی میری ہے ابھی جائے تمام
غیر ممکن کہ سر حشر یہ تنہائی ہو
سنگ در ہی نہ رہے یا نہ رہے میری جبیں
کچھ نہ کچھ حاصل دل ذوق جبیں سائی ہو
اس کا اعزاز کوئی اہل نظر سے پوچھے
جس نے قدموں میں ترے آ کے جگہ پائی ہو
ایک مدت سے گرفتار قفس میں ہو ضیاؔ
جانے کے بار گلستاں میں بہار آئی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.