میداں بھی ایک جیسا اور گھر بھی ایک جیسا
میداں بھی ایک جیسا اور گھر بھی ایک جیسا
اک سائباں فلک کا سر پر بھی ایک جیسا
دنیا ہے خوب صورت میرے لئے یہاں پر
سایہ بھی ایک جیسا پیکر بھی ایک جیسا
انداز نفرتوں کا بدلا نہیں ابھی تک
جنگیں بھی ایک جیسی لشکر بھی ایک جیسا
صحرا کی ریت ہو یا سبزہ ہو وادیوں کا
نیندیں بھی ایک جیسی بستر بھی ایک جیسا
ظاہر میں مختلف ہیں لیکن بوقت طوفاں
پانی بھی ایک جیسا پتھر بھی ایک جیسا
اپنی جگہ ہے تازہ صدیوں سے میرا چہرا
اول بھی ایک جیسا آخر بھی ایک جیسا
میرا وجود شاہدؔ شبنم کا ایک خطرہ
باہر بھی ایک جیسا اندر بھی ایک جیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.