میں آفتاب کو دیکھوں کہ چاندنی سے ملوں
میں آفتاب کو دیکھوں کہ چاندنی سے ملوں
میں زیست کاٹ چکی اب تو زندگی سے ملوں
ہیں کتنے مصرعے ابھی زیر تربیت مجھ میں
میں لفظ لفظ تراشوں تو شاعری سے ملوں
میں اپنی زیست میں اتروں کمال ہستی تک
میں اپنے دل سے ملوں دل کی بے دلی سے ملوں
ہو خوشبوؤں سے معطر بدن کا ہر گوشہ
وہ جس دیار سے گزرا ہے اس گلی سے ملوں
سمندروں سے کروں دوستی کہ صحرا سے
لبوں کو خشک کروں اور تشنگی سے ملوں
نبی کے عشق میں دیوانگی کے عالم تک
علی سے عشق کروں اور کسی ولی سے ملوں
میں دشمنی کا ہر اک جز سمجھ گئی سپناؔ
کتاب دوستی لکھ دوں میں دشمنی سے ملوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.