میں آئینہ دکھاؤں اس سے پہلے بول پڑتے ہیں
میں آئینہ دکھاؤں اس سے پہلے بول پڑتے ہیں
خود اپنی ہی صفائی میں یہ چہرے بول پڑتے ہیں
خدا جانے یہ کیسی مصلحت کی قید ہے یارو
کہ جھوٹوں کی حمایت میں بھی سچے بول پڑتے ہیں
چھپا لیتا ہوں منزل سے میں سب دشواریاں لیکن
سفر کا حال ان پیروں کے چھالے بول پڑتے ہیں
انہیں معلوم ہے انجام اپنی لب کشائی کا
مگر فطرت سے ہیں مجبور شیشے بول پڑتے ہیں
تعلق کون رکھتا ہے کسی ناکام سے لیکن
ملے جو کامیابی سارے رشتے بول پڑتے ہیں
مری خوبی پہ رہتے ہیں یہاں اہل زباں خاموش
مرے عیبوں پہ ہو چرچا تو گونگے بول پڑتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.