میں آنسوؤں کو عشق میں کب تک لہو کروں
میں آنسوؤں کو عشق میں کب تک لہو کروں
موقع ملے تو دامن دل کو رفو کروں
کیا بات ہے کہ آئیں تعلق میں تلخیاں
میں سوچتا ہوں تم سے کبھی گفتگو کروں
جب ہو گئی ہے خدمت شاخ و شجر نصیب
پیدا چمن میں کچھ تو نئی رنگ و بو کروں
سچ اور جھوٹ دونوں تو اک ہی طرح کے ہیں
میں کیوں نہ ایک روز انہیں رو برو کروں
مہماں تو ہو وہ ماہ جبیں میرا کوئی شام
میں اہتمام بادہ و جام و سبو کروں
تہذیب سے ہماری جو باقی رہے سدا
گنگا میں تم نہاؤ تو میں بھی وضو کروں
پروردگار یہ بھی دعا کر مری قبول
پوری نہ ہو جو ایسی کوئی آرزو کروں
گوہرؔ ملے ذرا بھی اگر بارشوں کا ساتھ
پیدا مزاج خاک میں ذوق نمو کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.