میں آسماں کو دیکھتا ہوں آسماں مجھے
میں آسماں کو دیکھتا ہوں آسماں مجھے
اچھا ہوا کہ بھول گئے مہرباں مجھے
مانوس ہو گیا ہوں کچھ ایسا قفس سے میں
آتا نہیں ہے یاد ابھی آشیاں مجھے
طاقت نہیں کہ ضبط کروں راز غم مگر
خاموش کر رہی ہے یہ میری زباں مجھے
ہاں پھر تو جلوہ بار ہو اے برق طور سوز
ہاں ہاں ابھی ہے حوصلۂ امتحاں مجھے
مر کر بھی کشمکش ہے وہی حسن و عشق کی
دینا پڑے نہ حشر میں بھی امتحاں مجھے
میرے لئے مرقع عبرت ہے کائنات
اک درس دے رہی ہے بہار خزاں مجھے
جب طاقتوں نے میری مجھے دے دیا جواب
پھر کیا پکارتا جرس کارواں مجھے
ثاقبؔ کسی سے اپنی تباہی کا کیا گلہ
خود سعیٔ جستجو نے کیا بے نشاں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.