میں ابھی اک بوند ہوں پہلے کرو دریا مجھے
میں ابھی اک بوند ہوں پہلے کرو دریا مجھے
پھر اگر چاہو کرو وابستۂ صحرا مجھے
پھیلتا ہی جا رہا تھا میں خموشی کی طرح
قلزم آواز نے ہر سمت سے گھیرا مجھے
میرے ہونے یا نہ ہونے سے اسے مطلب نہ تھا
تیرے ہونے کا تماشا ہی لگی دنیا مجھے
لوگ کہتے ہیں کسی منظر کا میں بھی رنگ تھا
تو نے اے چشم فلک اڑتے ہوئے دیکھا مجھے
آشنا اس پار کے منظر نہیں مجھ سے مگر
جانتا ہے دھند کی دیوار کا سایا مجھے
میں کہ سناٹوں کا مبہم استعارہ تھا کوئی
داستاں ہوتا زمانا شوق سے سنتا مجھے
شکر ہے میں اک صدا تھا طائر معنی نہ تھا
ورنہ وہ تو زیر دام حرف ہی رکھتا مجھے
میں ہی میں ہوں اور بدن کے غار میں کوئی نہیں
کر دیا تنہا سگان دہر نے کتنا مجھے
- کتاب : Nakhl-e-Aab (Pg. 230)
- Author : Rafeeq Raaz
- مطبع : Takbeer Publications, Srinagar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.