میں اگر فکر کے شہ پر سے الگ ہو جاؤں
میں اگر فکر کے شہ پر سے الگ ہو جاؤں
اپنے اندر کے سخنور سے الگ ہو جاؤں
آئنہ گرد سے باطل کی نکل آئے گا
حق کی تائید میں لشکر سے الگ ہو جاؤں
آسماں بھی نہیں روئے گا لہو کے آنسو
میں اگر شام کے منظر سے الگ ہو جاؤں
تپتے صحرا کی زمیں کو بھی ضرورت ہے مری
لیکن اب کیسے سمندر سے الگ ہو جاؤں
زلزلے اتنے مری ذات میں پوشیدہ ہیں
یہ بھی ممکن ہے کہ محور سے الگ ہو جاؤں
بانٹ لینا کبھی تقسیم نہ کرنا مجھ کو
یہ نہ ہوگا کہ برابر سے الگ ہو جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.