میں ایسے چپ جو کھڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
میں ایسے چپ جو کھڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
خفا ہوں خود سے لڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
فلک پہ اڑنے کی آرزو کا یہی صلہ ہے
زمیں پہ مردہ پڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
اسی لیے تو مرے سخن میں یہ تیکھا پن ہے
میں حاسدوں میں بڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
سسکتے لوگوں بلکتی روحوں کو دیکھتا ہوں
میں پھر بھی بے حس کھڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
مجھے بتاتے ہو موسموں کا بدلنا کیا ہے
بہار رت میں جھڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
کہانی کب کی میں پوری کر کے سنا بھی دیتا
کسی جگہ پر اڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
میں کون ہوں کس طرح کا ہوں یہ انہی سے پوچھو
کہ جن دلوں میں گڑا ہوا ہوں مرے عزیزو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.