میں اکثر راہ چلتے سوچتا ہوں
میں اکثر راہ چلتے سوچتا ہوں
میں آخر یہ سفر کیوں کر رہا ہوں
زمانہ آ رہا ہے جا رہا ہے
مگر میں راہ میں تنہا کھڑا ہوں
کوئی آئے مجھے باہر نکالے
میں اپنے آپ سے تنگ آ چکا ہوں
یہ سایا تھا نہ سائے کا گماں تھا
میں جلتی ریت پر صدیوں چلا ہوں
تمہارا نام جب آتا ہے لب پر
میں پتوں کی طرح سے کانپتا ہوں
مرے دم سے ہے صدیوں کا تسلسل
مگر میں کس قدر ٹوٹا ہوا ہوں
حصار جسم سے ہوں مطمئن اب
میں زنجیریں بہت کم توڑتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.