میں اپنے عقب میں ہوں گلی ہے مرے پیچھے
میں اپنے عقب میں ہوں گلی ہے مرے پیچھے
اک گزری ہوئی شام کھڑی ہے مرے پیچھے
کب تھک کے گروں اور مرے اوپر سے گزر جائے
اک راہ گزر کب سے پڑی ہے مرے پیچھے
وہ دن بھی عبث لوٹ کے آیا مری خاطر
یہ شب بھی یوںہی خار ہوئی ہے مرے پیچھے
اک بار پلٹ کر نہیں دیکھی تھیں وہ آنکھیں
ہر وقت یہ لگتا ہے کوئی ہے مرے پیچھے
میں دشت بلا ہی سہی ساحل تھا کسی کا
اک ناؤ کہیں ڈوب گئی ہے مرے پیچھے
کانوں میں یوںہی انگلیاں ٹھونسے رہوں کب تک
رہ بھولی ہوئی کوئی ہنسی ہے مرے پیچھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.