میں اپنے عذاب لکھ رہی تھی
میں اپنے عذاب لکھ رہی تھی
زخموں کا حساب لکھ رہی تھی
پھولوں کی زباں کی شاعرہ تھی
کانٹوں سے گلاب لکھ رہی تھی
اس پیڑ کے کھوکھلے تنے پر
اک عمر کے خواب لکھ رہی تھی
آنکھوں سے سوال پڑھ رہی تھی
پلکوں سے جواب لکھ رہی تھی
ہر بوند شکستہ بام و در پر
بارش کا عتاب لکھ رہی تھی
اک نسل کے خواب کے لہو سے
اک نسل کے خواب لکھ رہی تھی
پھولوں میں ڈھلی ہوئی یہ لڑکی
پتھر پہ کتاب لکھ رہی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.