میں اپنے گھر میں ہی اپنی فراوانی سے رہتا ہوں
میں اپنے گھر میں ہی اپنی فراوانی سے رہتا ہوں
بہت اکتایا اکتایا جہاں بانی سے رہتا ہوں
یہ ساری عورتیں یہ باغ یہ دریا یہ میخانے
کہیں رہتا بھی ہوں تو اپنی حیرانی سے رہتا ہوں
بہت ہنگامہ خیزی پہلی پہلی ساعتوں میں تھی
مگر اب خلوت مشکل میں آسانی سے رہتا ہوں
مسلسل ایک انبوہ زیاں کے درمیاں بے کار
میں اپنے آپ میں کتنی پریشانی سے رہتا ہوں
فراوانی بہم رکھتی ہے یہ آسودگی مجھ میں
کسی کے دھیان میں میں اپنی بے دھیانی سے رہتا ہوں
گریباں چاک ہونا شرط تھی سو کھل گیا مجھ پر
کہ میں کیوں خوش ترے پھولوں کی عریانی سے رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.