میں اپنے حصے کی تنہائی محفل سے نکالوں گا
میں اپنے حصے کی تنہائی محفل سے نکالوں گا
جو لا حاصل ضروری ہے تو حاصل سے نکالوں گا
مرے خوں سے زیادہ تو مری مٹی میں شامل ہے
تجھے دل سے نکالوں گا تو کس دل سے نکالوں گا
مجھے معلوم ہے اک چور دروازہ عقب میں ہے
مگر اس بار میں رستہ مقابل سے نکالوں گا
شبیہوں کی طرح قبریں مجھے آواز دیتی ہیں
میں عکس رفتگاں آئینۂ گل سے نکالوں گا
ہجوم سہل انگاراں مرے ہم راہ چلتا ہے
میں جیسے راہ آساں راہ مشکل سے نکالوں گا
بھرم سب کھول کے رکھ دوں گا مصنوعی محبت کے
کوئی تازہ فسانہ دشت و محمل سے نکالوں گا
تمہیں اب تیرنا خود سیکھ لینا چاہیے شاہدؔ
تمہیں کب تک میں گرداب مسایل سے نکالوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.