میں اپنے جسم سے باہر کھڑا ہوں
میں اپنے جسم سے باہر کھڑا ہوں
خود اپنے آپ ہی کو ڈھونڈھتا ہوں
میں کس کی گونج ہوں کس کی صدا ہوں
یہ اکثر سوچتا ہوں میں کہ کیا ہوں
میں سنگ راہ ہوں یا نقش پا ہوں
کئی پیروں تلے روندا گیا ہوں
بہت پیاسا ہوں ساحل پہ کھڑا ہوں
نگاہوں سے سمندر ناپتا ہوں
سکھاتی ہے پروں کو دھوپ جس پر
میں وہ اک زرد پتا بن گیا ہوں
پہن کر لفظ و معنی کے لبادے
بہت دن سے کتابوں میں پڑا ہوں
کئی چہرے نظر آتے ہیں جس میں
میں وہ ٹوٹا ہوا سا آئنہ ہوں
ہر اک شے نیند میں ڈوبی ہوئی ہے
بس اک میں ہی یہاں پر جاگتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.