میں اپنے خوابوں میں اک گھر پگھلتے دیکھتا ہوں
میں اپنے خوابوں میں اک گھر پگھلتے دیکھتا ہوں
جو جاگ جاؤں تو منظر پگھلتے دیکھتا ہوں
کبھی زمیں کبھی عنبر پگھلتے دیکھتا ہوں
عجب ہے خواب سمندر پگھلتے دیکھتا ہوں
جو اپنی پلکوں سے موتی تراشتا تھا کبھی
اب اس کی آنکھوں میں خنجر پگھلتے دیکھتا ہوں
جو تم دکھاتے ہو گردوں پہ روشنی کی لکیر
میں اس ستارے کو اکثر پگھلتے دیکھتا ہوں
فقط انا مری دشمن ہے اس زمانہ میں
وگرنہ پیار سے پتھر پگھلتے دیکھتا ہوں
وہ جس کے نام سے ملتا تھا کچھ سکوں دل کو
اب اس کی باتوں سے یہ سر پگھلتے دیکھتا ہوں
زمین دل کی شگافوں میں آج بھی شاربؔ
بس ایک لاوا سا اندر پگھلتے دیکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.